ترکی میں احمد دائود اوگلو کی سربراہی میں قائم ہونے والی نئی حکومت نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ کی پٹی پر مسلط معاشی پابندیاں ختم کرتے ہوئے فلسطینیوں پر اپنے مظالم بند نہیں کرتا اس وقت تک صہیونی ریاست سے تعلقات بحال نہیں ہو سکتے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق نو منتخب ترک وزیرِ اعظم احمد دائود اوگلو نے کہا کہ ان کی حکومت اور پوری ترک پارلیمنٹ عالمی برادری کے ساتھ چلے گی۔ ترکی کی خارجہ پالیسی بنیادی انسانی حقوق کی حمایت پر قائم رہے گی اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کےحل پر زور دیا جاتا رہے گا۔
ترکی میں سیاسی تبدیلی کےبعد
اسرائیل سے تعلقات کے قیام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق پامال کر رہا ہے۔ اس نے معصوم اور بے یارو مدد گار فلسطینی شہریوں پر ظالمانہ نوعیت کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس لیے اسرائیل پہلے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے اور فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔ اس کے بعد صہیونی ریاست سے تعلقات کے قیام میں کوئی بات ہو سکتی ہے۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کےدرمیان پچھلے چھ سال سے تعلقات تعطل کا شکار ہیں۔ سنہ 2008ء میں اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر حملے کے بعد ترکی نے صہیونی ریاست سے ہر قسم کے سفارتی و دیگر تعلقات توڑ لیے تھے۔